غلامی سے آزادی تک کے کچھ واقعات

فیضان کدری، دارالہدی پنگنور 



ہم سب کہتے ہیں کہ ہندوستان 1947 کو انگریزوں کے شکنجہ سے آزاد ہوا مگر یہ آزادی کوئی ایک آدھے دن کا نتیجہ نہیں بلکہ کئی سالوں بلکہ صدیوں کی محنت کا پھل ہے جو پندرہ اگست کو آزادی کی صورت میں ہم کو ملا ہے۔ انہی کوششوں کے چند نمونے یہاں پیش کیے جاتے ہیں :  

جنگ پلاسی (1757)  

جنگ پلاسی23/ جون1757/ کو واقع ہوئی یہ برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف بنگال کے شیر نواب سراج الدولہ نے لڑی تھی ، جس میں اپنے ہی وزیر میر جعفر کی غداری اور رشوت خوری کے سبب نواب سراج الدولہ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔  

اینگلو میسور جنگیں  از شہید ٹیپو سلطان  

ٹیپو سلطان جو ریاست میسور کے حکمران تھے، انہوں نے اٹھارویں صدی کے اخر میں برطانوی طاقتوں کے خلاف کئی جنگیں لڑی تھیں ان میں چار مشہور اینگلو میسور نامی جنگیں ہیں۔تاریخ گواہ ہے کہ ان کی  بہادری ہر جنگجو یا شیر دل صفت انسان کے لیے قابل رشک ہے۔  

ٹیپو سلطان وہ عظیم شخص تھے جنہوں نے  پہلی دفعہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے میزائل کے نمونے اس ملک عزیز کو دے گئے ۔ نواب سراج الدولہ ہی طرح آستین کا سانپ میر صادق کی غداری کے سبب آپ بھی  جام شہادت نوش فرمائے اور وطن عزیز کی آزادی کی داغ بیل ڈال گئے۔   

پہلی اینگلو میسور جنگ: 1767-69 

دوسری اینگلو میسور جنگ:1780-84 

تیسری اینگلو میسور جنگ: 1789-92 

چوتھی اینگلو میسور جنگ: 1798-99  


  

Sepoy mutiny (1857) سپاہی بغاوت   

اس کوشش کو  ہندوستان کے آزادی  کی پہلی جنگی کوشش کہا جاتا ہے، مگر اس سے پہلے بھی کئی کوششیں ہوچکی تھیں جیسے اوپر مذکور ہے۔ یہ جنگ میرٹ سے شروع ہوکر بہت قلیل مدت میں دہلی ، کانپور اور لکھنؤ تک پھیلتی چلی گئی،اگرچہ برطانویوں نے اس بغاوت کو کچل دیا تھا مگر اس کے ذریعہ لوگوں میں ہمت بڑھ گئی اور لگاتار کوششیں کرنے کا حوصلہ جنم لیا۔   

کی تشکیل INC


  

انڈین نیشنل کانگریس  کی بنیاد 1885 میں ایل این ایکٹوین ہوم اور کچھ بھارتی اراکین کے ہاتھوں رکھی گئی۔  شروعات میں اس کا مقصد ہندوستانیوں کی حالت کو بحال کرنا تھا لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گيا، بال گنگا در تلک، لال راجپوت رائے ،بپن چندر پال اور مہاتما گاندھی جیسے عظیم لوگوں کی قیادت میں INC ایک مکمل آزادی کی تحریک و جماعت کے روپ میں ابھری۔   

بنگال کی تقسیم (1905)  

1905 میں برطانوی وائسرائے لارڈ کارزن نے بنگال کو الگ الگ حصوں میں تقسیم کیا ایک تھا مغربی بنگال جس میں ہندو قوم كى اکثریت تھا،  اور دوسرا مشرقی بنگال جس میں مسلمانوں کی اکثریت تھی یہ تقسیم تحریک آزادی کو کمزور کرنے کی چال تھی اسی لیے بھارت کے عظیم قائدین کی مخالفت اور احتجاجات کی وجہ سے 1911 میں واپس ملا دیا گیا تھا۔   

جلیانوالہ باغ کا  قتل عام( 1919)  

1919/ اپریل 13/ وہ  المناک دن تھا جب امرتسر کے جلیانوالہ باغ میں سینکڑوں کی تعداد میں حریت پسندوں(جو رولٹ ایکٹ کے خلاف اپنا احتجاج درج کررہے تھے) کو گولی مار کر ہلاک کردیا گيا تھا۔  

اس قتل عام کے سبب برطانوی حکومت کے خلاف ہندوستانیوں کا خون کھول اٹھا اور تحریک احتجاج اور تیزی پکڑ لی۔ یہ ظالمانہ کارنامہ جنرل ڈائر کی گندی سوچ اور سفاک تربیت کا نتیجہ تھا۔ 


 

 تحریک خلافت(1919)  

خلافت تحریک (1919-1924) ایک ایسی تحریک تھی جس میں مسلمانوں نے مل کر انگریزوں کو روکنے کی کوشش کی۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ انگریز ترکوں کی حکومت کو ختم کریں۔ اس تحریک کی قیادت محمد علی جوہر اور شوکت علی جوہر نے کی اور مہاتما گاندھی نے بھی ان کا ساتھ دیا۔  

اس تحریک کا مقصد مسلمانوں کے حقوق کی حفاظت کرنا اور ہندو مسلمانوں کو اکٹھا کرنا تھا۔ یہ تحریک ملک کی آزادی کی جنگ میں بہت مددگار ثابت ہوئی، لیکن آخر میں ترکوں کی حکومت بچانے میں ناکام رہی۔   

 Non Co-operation Movement (1920) تحریک عدم تعاون


  

 ستمبر 1920 سے 1922 تک یہ تحریک چلی۔ یہ پرامن احتجاج تھا جس کی قیادت مہاتما گاندھی نے کی تھی۔ اس تحریک میں انگریزوں کی بات نہ ماننا، ان کی چیزیں نہ خریدنا اور صرف ہمارے ملک کی چیزیں خریدنا یہ سب باتیں  شامل تھیں۔  

اس کا اہم مقصد تھا کہ ہم اپنی حکومت خود چلانا چاہتے تھے۔ اگرچہ  یہ تحریک 1922 میں بند ہو گئی لیکن ملک کی آزادی کے لیے یہ بہت اہم تھی۔  

 Round Table Conference گول میز کانفرنس


  

گول میز کانفرنس انگریزوں اور ہندوستانی لیڈروں کے درمیان بات چیت کے لیے تین بار منعقد کی گئی تھی۔ یہ بات چیت انگلینڈ میں  منعقد کی گئی تھی۔ ان کانفرنسوں کا مقصد ہندوستان کے لیے ایک نیا قانون بنانا تھا۔ 

پہلی کانفرنس میں گاندھی جی شریک نہیں ہوئے لیکن دوسری کانفرنس میں وہ بھی شامل ہوئے۔ ان کانفرنسوں میں بہت ساری باتیں ہوئیں لیکن کوئی خاص نتیجہ نہیں نکل سکا۔ تاہم ان کانفرنسوں کی وجہ سے انگلینڈ نے 1935 میں ایک نیا قانون بنایا جس میں ہندوستان کو کچھ آزادی دی گئی۔ 

محمّد علی جوہر بھی ان چاروں  کانفرنسوں میں شرکت کئے تھے۔ وہ مسلمانوں کی طرف سے بات کیے  اور

مسلمانوں کے حقوق کی حفاظت کرنے کی بہت کوشش کیے مگر واپسی میں کمزوری کی وجہ سے انتقال کرگئے۔  

Quit India Movement (1942) بھارت چھوڑو تحریک  

 اگست 1942ء کو مہاتما گاندھی نے ایک زوردار تحریک چلائی کہ انگریزوں کو فورا ہندوستان چھوڑ دینا چاہیے۔ انہوں نے  نعرہ دیا"کرو یا مر و"۔ نتیجتا ملک بھر میں اس کی تائید کی گئی اور احتجاج شروع ہوگیا ۔ لوگوں نے ہڑتال کی اور انگریزوں کی بات نہیں مانی۔  

انگریزوں نے بہت ظلم کیے، بہت سے لوگوں کو جیل میں ڈالا اور مار ڈالا۔ لیکن اس تحریک نے انگریزوں کی طاقت کم کر دی۔ آخر کار 1947ء کو ہمارا ملک غلامی کی بیڑیوں سے رہا پایا۔


  

تقسیم ہند (1947) 

1947 میں انگلینڈ نے ہندوستان کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ ایک ملک کا نام ہندوستان رکھا گیا اور دوسرے کا پاکستان۔  یہ دونوں ملک مذہب کی بنیاد پر بنائے گئے۔ ہندوؤں اور مسلمانوں کو اپنے گھر چھوڑ کر دوسرے ملک جانا پڑا۔ اس وقت بہت تکلیف ہوئی اور بہت سے لوگ مارے گئے۔  

ہندوستان ایک ایسا ملک بنا جہاں سب مذہب والے رہ سکتے ہیں اور پاکستان مسلمانوں کا ملک بنا۔ اس تقسیم اور ہجرت کے واقعات کا اثر کئی سالوں تک رہا ، آپسی دشمنی بڑھ گئی لوگ ایک دوسرے کے خوں کے پیاسے بن گئے، اس المیہ کو مدنظر رکھتے ہوئے کئي محررین نے ناول کی شکل میں حقیقی داستانوں کو قید کیا۔



ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی